اسلام آباد (شبیرسہام سے) سانحہ شاہراہِ دستور، دو لڑکیوں کی ہلاکت کیس میں اہم پیش رفت، مرنے والی ایک یتیم لڑکی کے ورثاء کو دیت کی رقم دیکر صلح کے لئے راضی کرلیا گیا جبکہ دوسری لڑکی کے ورثاء کو ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کے آفس سے فون کرکے صلح کے لئے دباؤ ڈالا گیا۔ یکم اور دو دسمبر کی درمیانی شب شاہراہِ دستور پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے 16 سالہ بیٹے ابوذر کی لگژری گاڑی وی ایٹ کی ٹکر سے الیکٹرک سکوٹی پر سوار دو لڑکیاں ثمرین حسین اور تابندہ بتول جانبحق ہوگئی تھیں۔ اس کیس میں چونکہ ملزم ابوذر کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا جسے قانون کی گرفت سے آزاد کرانے کے لئے سرتوڑ کوششیں جاری ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد کے سٹاف میں شامل ایک زمہ دار پولیس اہلکار نے جانبحق ہونے والی لڑکی تابندہ بتول کے ورثاء سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور کہاکہ ایس ایس پی آپریشنز، جج محمد آصف اور جج کی اہلیہ تعزیت کے لئے گھر پر آنا چاہتے ہیں۔ جس پر لڑکی کے ورثاء نے انہیں کہاکہ ان کے گھر آنے پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ٹیلی فونک رابطے کے دوران پولیس اہلکار نے ان سے مزید کہاکہ آپ کا تعلق غریب خاندان سے ہے۔ آپ کے مخالفین بہت طاقتور لوگ ہیں۔ آپ کے لئے کورٹ کچہری کا سامنا کرنا آسان نہیں ہے۔ وہ جج کا بیٹا ہے۔ جسٹس صاحب اپنے بیٹے کو قانون کی گرفت سے آزاد کرانے کے لئے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں۔ انہیں اپنے بچے کی غلطی کا احساس بھی ہے۔ وہ آپ کے پاس اگر معافی بھی مانگیں گے۔ آپ لوگوں کو دیت کی معقول رقم بھی ادا کریں گے۔ آپ لوگ ان کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ بہتر یہی ہے کہ صلح کرلیں اور راضی نامہ کرکے کیس واپس لیں۔ جس پر لواحقین نے یہ کہتے ہوئے فون بند کردیا کہ ابھی ہمارا زخم تازہ ہے۔ ہم اس موضوع پر کوئی بات نہیں کرسکتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس واقعہ میں جانبحق ہونے والی دوسری لڑکی ثمرین یتیم لڑکی ہے۔ جس کے بھائی کی مدعیت میں یہ مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا۔ ان کے ماضی میں چند مقدمات بھی ہیں۔ جنہیں جواز بناکر انہیں پریشرائز بھی کیا گیا۔ جس کے بعد اس متاثرہ خاندان نے دیت کی رقم لینے اور کیس سے پیچھے ہٹنے پر اپنی آمادگی ظاہر کر دی ہے۔ تاہم انہوں نے دیت کی رقم مسجد کی تعمیر میں لگانے کی شرط رکھی ہے۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اس کیس میں طاقتور جج کا ساتھ دینے کے لئے جہاں پولیس اپنی پھرتیاں دکھا رہی ہے وہیں جڑواں شہروں کے ڈان فرخ کھوکھر کے قریبی ساتھیوں نے بھی متاثرہ خاندان سے ملاقات کرکے انہیں صلح کرنے پر دباؤ ڈالا اور چند نام نہاد صحافیوں کی بھی یہ کوشش ہے کہ وہ غمزدہ خاندان کو کیس سے پیچھے ہٹا سکیں۔
شاہراہِ دستور حادثہ: پولیس و بااثر شخصیات کا صلح کیلئے دباؤ؟ ایک متاثرہ خاندان نے دیت قبول کرلی



