اسلام آباد (نیشنل ٹائمز) آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی رپورٹ میں تصدیق کی گئی ہےکہ وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا جو ناقابل اعتماد ڈیٹا کی بنیاد پر کیا گیا۔ر
پورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کے ان دانستہ تاخیری اقدامات کا نتیجہ ہے جس سے نجی شعبے کو فائدہ جب کہ گندم کے کاشتکاروں اور قومی خزانے کا نقصان پہنچا۔رپورٹ کے مطابق جس سال یہ گندم امپورٹ کی گئی اس سال ملکی تاریخ میں گندم کی سب سے زیادہ پیداوار ہوئی تھی، وافر اسٹاک ہونے کے باوجود قومی طلب کے اندازے کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہےکہ حکومت نے منظوری 24 لاکھ میٹرک ٹن امپورٹ کی دی، امپورٹ 35 لاکھ ٹن سے زائد کر لی۔آڈیٹر جنرل کی یہ رپورٹ بدنام زمانہ گندم اسکینڈل کی سنگینی کی سرکاری طور پر تصدیق ہے ۔ پنجاب اور سندھ نے کم گندم جاری کر کے مصنوعی قلت اور قیمتوں میں اضافے کے اسباب پیدا کیے ۔رپورٹ کے مطابق گندم کے بڑے پیداواری مراکز سمجھے جانے والے صوبوں پنجاب اور سندھ نے 2023ء کے وسط میں فلور ملز کو گندم کی بہت کم مقدار فراہم کی جس سے مارکیٹ میں مصنوعی قلت کا تاثر پیدا ہوا اور آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔رپورٹ کے مطابق، وزارت غذائی تحفظ اور وزارت تجارت نے نجی شعبے کو فائدہ پہنچانے کی خاطر جان بوجھ کر درآمدی عمل کو تاخیر کا شکار بنایا۔اے جی پی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 میں سرکاری شعبے کی گندم خریداری ہدف سے 25 فیصد کم رہی جب کہ 25-2024 میں یہ کمی 40 فیصد تک جاپہنچی اور پنجاب نے 25-2024 میں ایک دانہ گندم بھی نہیں خریدی۔حکومت نے گندم کا کم از کم امدادی نرخ کا بروقت اعلان نہیں کیا، جو کاشتکاروں کو قیمت کا تحفظ فراہم کرنے والی اہم پالیسی ہوتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ گندم فصل کی کٹائی سے عین قبل درآمد کی گئی اور اسے ریاست کے بجائے نجی درآمد کنندگان نے ذخیرہ کیا کیونکہ حکومت کے پاس صرف 5؍ لاکھ میٹرک ٹن گنجائش تھی۔رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسٹریٹجک ذخائر سے متعلق دعوے غلط اور گمراہ کن تھے، مقامی کاشتکاروں کے فوائد درآمد کنندگان اور ذخیرہ اندوزوں میں بانٹے گئے۔ایک اور حیران کن انکشاف یہ ہے کہ افغانستان کی گندم کی طلب کو بغیر کسی دستاویز یا جواز کے پاکستان کی ملکی کھپت میں شامل کیا گیا۔
وفاقی حکومت کا 300 ارب روپے کی گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی تھا: آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں تصدیق
