تحریر: تحمید صادق، برطانیہ
ختم المرسلین ، خاتم الانبیاء، رحمت العالمین جنابِ رسول پاک ﷺ کی شان میں دنیا بھر میں عید میلاد کی محافل ، تقاریب اور آپ سرکارِ مدینہ کے عقیدت مند جلسے اور جلوسوں کا بڑے شوق اور انہماک سے اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہم اپنے بچپن سے دیکھتے آئے ہیں کہ عید میلاد النبی ﷺ کی آمدپہ شہروں ‘گلیوں اوربازاروں کو دُلہنوں کی طرح سجایا جاتا تھا اور اس سجاوٹ کے مقابلے میں بازی لے جانے کے لئے اہلِ علاقہ ایڑی چوٹی کا زور لگادیتے اور آخر میں شہر کی انتظامیہ کی طرف سے بہترین سجاوٹ کرنے والے علاقہ یا بازار کے منتظمین کو انعامات دیئے جاتے تھے۔ ایک طرف جہاں شہروں میں قوالیوں ، نعتوں ، جلسے اور جلوسوں کا بڑے زورو شور سے اہتمام کیا جاتا اور وہاں دوسری جانب انواع و اقسام کے لنگر اور نیازیں تقسیم کی جاتیں۔
مختصراََ شہروں کی رونقیں دیدنی ہوتی تھیں، غرض کہ سرکاری اور نجی طور پر ان رنگا رنگ تقریبات کا اہتمام کیا جاتا۔ محلوں کے بچے راہگیروں سے چندہ لے کر چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں بنایا کرتے اور شہرِ مدینہ کا ماڈل پیش کرتے تھے جن کو دیکھنے کیلئے لوگ اپنی فیملیز کیساتھ جوک در جوک آیا کرتے تھے۔
سجی ہیں محفلیں کونین مصطفیٰ ﷺ کے لئے
جگہ جگہ نئے عنوان ہیں‘ ثنا کے لئے
ہر شخص سرشار، ہر لمحہ پُر زور
پھر آہستہ آہستہ ہمارے دیکھتے دیکھتے ان پروگراموں میں جدت آتی گئی اور بازار، گلیاں اور شہر تو سج جاتے مگر قوالیوں اور نعتوں کی محفلیں کم تر ہوتی ہو گئیں اور لوگ اپنے بچوں اور فیملیز کو شہر کی برقی قمقموں سے سجی ہوئی عمارتیں دیکھانے اور بے ہنگم جلوس دیکھانے نکل پڑے اور اس مقدس میلےنے ایک عجیب شکل اختیار کر لی ۔ شہروں کے اوباش شُتر بے مہار قسم کے نوجوان بیہودہ قسم کی حرکات کرتے ہیں۔ اب اکثر عید میلاد النبی ﷺ کے جلوسوں میں نوجوان اور بچے عربی لباس پہن کر گھوڑوں پر سوار جلوسوں میں شرکت کرتے ہیں۔
بات یہاں تک رہتی تو بھی ٹھیک تھی مگر اس سال چشمِ زن کے سامنے سوشل میڈیا پر گردش کرتی ملتان کے عیدِ میلاد کےجلوس کی ایک ویڈیو آئی جس میں ایک جوان خوبرو دوشیزہ کو سفید زرک برق تن کروا کر حُور کے طور پر پیش کیا اور ٹرک پر بِٹھا کرعید میلاد النبی ﷺ کے جلوس کی صورت میں پورے ملتان شہر کا چکر لگایا۔پھر کیا تھا ، شہر کے منچلوں نے اس حُور پہ وہ نازیبا اشارے اور آوازے کسے کہ ’’الامان الحفیظ‘‘۔
ہم لوگ بحیثیت معاشرہ اس قدر پستی اور گراوٹ کا شکارہوگئے ہیں کہ ہم نے اپنے مذہب کا دنیا بھر میں خود ہی مذاق بنوا لیا ہےاور اس پاک ہستی کے اتنے مقدس دن اور اس کی حرمت پامال کرکے اس کو ایک تماشا بنا دیا۔ہماری انتظامیہ کو چاہئے کہ اس جلوس کے منتظمین سے اس واقعہ باز پُرس ضرور کرے اور آئندہ ایسے جلوسوں پر پابندی لگائی جائے ۔