سیدہ کائنات بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے یوم ولادت مبارک کے موقع پر اپنی نئی زیر طبع کتاب”” عجز عاجزانہ”” سے ایک اقتباس۔ شان و آبروئے اہل بیت اطہار علیہ السلام

عابد حسین قریشی
یوں تو اہل بیت اطہار علیہ السلام کا ہر فرد ایک نگینہ ہے، ایک شہکار ہے، ایک منفرد و بلند پایہ ہستی ہے، صاحب فکر و تدبر، شاندار اور عالیشان ہے،مگر سیدہ کائنات سلام اللہ علہیا نقطہ پرکار اہل بیت، سورہ کوثر کی تفسیر، مجسم سر چشمہ خیر کثیر اور وارث نسبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، سیدہ کائنات بی بی فاطمہ زہرا کے رتبہ اور شان کی الگ ہی معراج ہے، بلندی اور مقام ہے۔ وہ دنیا کی واحد خاتون ہیں، جنہیں سرور کائنات، نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزیز ترین دختر ہونے کا شرف تو از خود ایک اعزاز ہے، مگر وہ فاتح خیبر، شیر خدا مولا علی علیہ السلام کی زوجہ محترمہ، ہم شکل پیغمبر، پیکر جود و سخا و فکر و قناعت سیدنا امام حسن اور سید الشہدا، جرات و شجاعت کے پیکر اور فخر انسانیت سیدنا امام حسین علیہ السلام کی والدہ محترمہ بھی ہیں۔ اور بعد از واقعہ کربلا اور عراق و شام کے سفر اسیران کربلا کی قیادت کرنے والیں اور دمشق کے یزیدی دربار میں میں جرات و استقامت کا پیکر نظر آنے والیں بی بی زینب سلام اللہ علیہا کی والدہ ماجدہ بھی تو ہیں۔ اتنی نسبتیں، اتنی بلندیاں کہاں اور کسے نصیب ہوتی ہیں۔ علامہ اقبال نے انہی بلند اور عالیشان نسبتوں پر ہی تو یوں کہا تھا۔ مریم از یک نسبت عیسٰی عزیز۔ از سہ نسبت حضرت زہرا عزیز۔ نور چشم رحمتہ العالمین (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ) آں امام اولین و آخریں۔ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا خاندان نبوت کا وہ تابندہ ستارہ ہیں، کہ جن کی تربیت خود نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمائی، فاطمہ کا نام بھی جبرئیل امین عرش سے لیکر آئے اور آپکے ذاتی اوصاف و کمالات، جود و سخا، خدا داد صلاحیتیں، علم و فضل کا ادراک انسانی عقل و فہم سے بالا تر ہے۔ نبی مکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اپنی اس بیٹی سے محبت بے مثل و بے مثال تو تھی ہی، مگر اس انس و محبت اور وارفتگی میں کمال شفقت پدری کا رنگ نمایاں تھا، ساتھ فاطمہ زہرا کے لئے آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ کے دل میں احترام و تقدیس کا گہرا تاثر بھی ملتا تھا۔ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا جب بھی آقا کریم کے سامنے آتیں، آقا کریم اٹھ کر اپنی اس عظیم الشان بیٹی کا استقبال کرتے۔ کسی بھی معرکہ یا غزوہ میں شرکت کے لئے جاتے وقت سب سے آخر میں بی بی فاطمہ کے گھر تشریف لاتے اور معرکہ سے واپسی پر سب سے پہلے اپنی اس لا ڈلی بیٹی کے گھر میں داخل ہوتے۔ یہ پیار، یہ پروٹوکول، یہ انس و محبت، یہ پدرانہ شفقت کسی اور کے حصہ میں تو نہ آئی۔ آ بھی کیسے سکتی تھی کہ بی بی فاطمہ آقا کریم کی وہ اولاد پاک تھیں، جن سے نبی مکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاندان کا سلسلہ چلنا تھا۔ یہ تو وہی دختر رسول تھیں جن کے لئے سورہ کوثر میں اللہ تعالٰی کو یہ اعلان کرنا پڑا کہ” اے نبی ہم نے آپکو کوثر عطا کی، اورکچھ شک نہیں، کہ تمہارا دشمن ہی بے اولاد رہے گا۔” اور یہ وہی فاطمہ زہرا ہیں جن کی مولا علی سے شادی کی تجویز بھی اللہ کریم کی طرف سے آئی اور جن کی شادی کا جوڑا بھی بہشت سے آیا۔ اس منفرد و عالی مرتبت ہستی کا مقابلہ کسی بھی دیگر سے ممکن بھی نہیں اور مناسب بھی نہیں۔ وہ تو رسول اللہ صل اللہ علیہ وآلہ کی نور نظر، دل کا چین اور آنکھوں کی ٹھنڈک تھیں۔ انہی کے بارے میں تو رسول کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا، جس نے فاطمہ کو سکھ دیا اس نے انہیں سکھ دیا اور جس نے فاطمہ کو دکھ اور تکلیف دی اس نے نبی کریم کو دکھ اور تکلیف دیئے۔اور یہ بھی فرمایا کہ بی بی فاطمہ کی خوشنودی، اللہ کی خوشنودی میں ہے، اور آپکی ناراضگی اللہ کی ناراضگی میں ہے۔ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مقام و مرتبہ کا کیا تقدس و طہارت سے بھرپور دلپزیر منظر ہوگا جب یوم حشر پل صراط سے انہیں گزارنے کے لئے لوگوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم ہوگا۔ نبی آخر الزماں صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس دختر عزیز جو سیدہ کائنات بھی ہیں اور مخدومہ کائنات بھی، جو بتول بھی ہیں، حبیبہ بھی ہیں، کوثر بھی ہیں اور عدیم النظیر پسران حسن و حسین کی والدہ ماجدہ بھی ہیں۔ جن کی عبادتوں اور ریاضتوں پر پوری کائنات فخر و انبساط میں مگن اور جن کی شان و سربلندی کے لئے فرش تا عرش سراپا امتنان و سر خوش، جن کے ذکر پاک میں راحت و آسودگی اور شفا، جن کے نام اور خاندان کی حرمت مسلمانوں کے لئے وجہ شفاعت، جو جنت کی عورتوں کی سردار اور جن کا گھر جنت میں آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ کے گھر کے سامنے، جو آقا کریم کے دل کا قرار اور مولا علی کی محبتوں کا مسکن، جو ساری امت کے لئے احساس تفاخر و شان۔ وہ صرف فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ہی تو ہیں۔ جن کے بارے میں علامہ اقبال نے یہ بھی کہا تھا۔

مادر آں مرکز پرکار عشق۔ مادر آں کارواں سالار عشق۔ اور ، بانوئے آں تاجدار ھل اتا۔ مرتضٰی مشکل کشا، شیر خدا۔



  تازہ ترین   
قومی استحکام کو نقصان پہنچانے والے عناصر سے نمٹنے کیلئے مکمل تیار ہیں: فیلڈ مارشل
جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کا جبری گمشدگیوں کے مقدمات پر مؤثر ادارہ جاتی ردعمل پر اتفاق
پاکستان بحران سے نکل آیا، معاشی اشاریے بہتر ہو چکے ہیں: وزیراعظم
نوازشریف نے ملک میں خدمت کی سیاست کو فروغ دیا: عطا تارڑ
ایف سی ہیڈکوارٹر پر خودکش حملہ کرنیوالے دہشتگرد نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 54 کروڑ ڈالر قرض کی منظوری دیدی
غیرملکی کرنسی کی خرید و فروخت کے لیے جنوری سے چہرے کی شناخت لازمی
پنجاب حکومت سے مذاکرات کامیاب،گڈز ٹرانسپورٹرز کا ہڑتال ختم کرنےکا اعلان





  ملتی میڈیا   
بلاول بھٹو زرداری کا خصوصی انٹرویو: “جنگ کا کوئی فائدہ نہیں، مذاکرات کا راستہ اختیار کریں”
پاکستان نیوی کے چیف نے نویں کثیر القومی بحری مشق “امن” میں شریک غیر ملکی جہازوں کا دورہ کیا۔ | آئی ایس پی آر
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خطاب | “بریتھ پاکستان” عالمی ماحولیاتی کانفرنس 07-02-2025
آرمی چیف نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ | آئی ایس پی آر
کشمیر ایک زخم | یومِ یکجہتی کشمیر | 5 فروری 2025 | آئی ایس پی آر