یہ اس ملک کی اشرافیہ کا مائنڈ سیٹ ہے۔
کراچی والی یہ امیرزادی عورت یاد ہو گی آپ کو، جس نے دن دھاڑے باپ بیٹی کو لینڈرکروزر تلے کچلا اور پھر کچھ عرصے میں پیسے دے کر رہا ہو گئی۔
جسٹس شہزاد ملک جو اب سپریم کورٹ کے جج ہیں ان کی بیٹی نے سیور فوڈز کے دو ڈلیوری بوائے کچل دئیے۔ وہ تو کبھی پکڑی ہی نہیں گئی، جبکہ بیٹا لواحقین کو گھر جا کر دھمکیاں لگاتا تھا۔ شہزاد ملک اس جرم کے بعد ہائیکورٹ سے سپریم کورٹ پروموٹ ہو گئے۔
اور اب یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج آصف محمود ہیں جن کے 16 سالہ بیٹے نے، جس کے پاس نہ شناختی کارڈ تھا نہ ڈرائیونگ لائسنس، اور جو اوور سپیڈنگ کرتے ہوئے ویڈیو بنا رہا تھا، اس نے پارٹ ٹائم جاب پر جانے والی دو لڑکیاں کچل کر مار دیں۔
ان سب قاتلوں کے پاس “لینڈ کروزرز” تھیں۔ بلکہ ایک اور کیس میں کشمالہ طارق کے بیٹے کے پاس بھی لینڈکروزر تھی۔ یہ سب مجرم صاف بچ گئے تھے۔۔۔ یہ لڑکا بھی باہر آ جائے گا اور باپ بھی منصف کے طور پر کام کرتا رہے گا۔ کیونکہ اشرافیہ۔۔۔ ایک دوسرے کو بچاتی ہے۔
تین لینڈ کروزرز۔۔۔ تین کہانیاں



