پشاور(نیشنل ٹائمز) پاکستان تحریک انصاف کے نامزد امیدوار سہیل آفریدی 90 ووٹ لے کر نئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب ہو گئے اور ایوان سے پہلے خطاب میں کہا کہ ریاست عوام ہے اور عوام ہی ریاست ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس سپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت شروع ہوا، علی امین گنڈاپور ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین نے کھڑے ہو کر ان کا استقبال کیا، سہیل آفریدی کو 90 ایم پی ایز نے منتخب کیاقائد ایوان منتخب ہونے کے بعد سہیل آفریدی کا کے پی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں بانی پی ٹی آئی کا مشکور ہوں کہ انہوں نے ایک ادنیٰ سے ورکر کو جس کا نا بھائی، نا باپ اور نا ہی چچا ہی سیاست میں ہے اسے اس عہدے کے لیے منتخب کیا، پرچی سے وزیر اعلیٰ نہیں بنا، محنت کر کے یہاں پہنچا ہوں، میں سب سے پہلے پاکستانی، پھر پختون اور قبائلی ہوں، نام کے ساتھ زرداری یا بھٹو لگنے سے کوئی لیڈر نہیں بن جاتا۔سہیل آفریدی نے کہا کہ عوام کی بدولت ہی ریاست قائم رہتی ہے، اس عوام نے 8فروری کو پورے پاکستان میں صرف اورصرف پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا، بدقسمتی سے8فروری کو دھاندلی کی گئی، لندن پلان میں خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی کو ختم کرنے کا منصوبہ بھی بنایا گیا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہاں دوبارہ دہشتگردی لانے کی کوشش کی گئی، دنیا ڈائیلاگ کی جانب جارہی ہے، لیڈر کی جانب سے جو بھی ہدایات آئیں پہلے کی طرح فرنٹ سے لیڈ کروں گا، آپ کی معلوم ہے میں احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ دنوں سے کہا جارہا ہے بانی کی جیل تبدیل کی جارہی ہے، اعلان کرتا ہوں بانی کی بغیر مشاورت جیل تبدیل کی گئی تو پورا پاکستان جام کریں گے، بدقسمتی سے یس بوس نہ کہنے کے بعدلندن پلان کے مطابق میرے لیڈر کی جمہوری حکومت کو گرایا گیا۔قبل ازیں سپیکر نے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، غیر حاضر اراکین واپس آجائیں، اندر جو اسمبلی میں ہیں انہیں باہر جانے کی اجازت نہیں، اراکین اسمبلی لابی کے گیٹ پر موجود رجسٹر میں اپنے ناموں کا اندراج کریں۔بابر سلیم سواتی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ جو استعفیٰ علی امین نے 8 اکتوبر کو دیا تھا اس کے متعلق آج تصدیق ہو رہی ہے، گورنر کا اقدام مکمل طور پر غیر آئینی ہے، میں رولنگ دیتا ہوں، سہیل خان کو پارٹی کے چیئرمین نے نامزد کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے آئین کے آرٹیکل 130 کی شق 8 کے تحت استعفیٰ دیا، 8 اور پھر 11 اکتوبر کو علی امین نے دو استفے گورنر کو بھیج دیئے، دونوں استعفوں پر علی امین نے ہی دستخط ہیں۔بابر سلیم سواتی کا کہنا تھا کہ علی امین نے جو استعفیٰ دیا ہے وہ خود منظور ہوتا ہے، وزیراعلیٰ کے پہلے اور دوسرے استعفے کے دستخط میں کوئی فرق نہیں، وزیر اعلیٰ کے استعفے کے تمام لوازمات آئین اور قانون کے مطابق تھے۔
ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں: علی امین گنڈا پور
علی امین گنڈا پور نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کو پیشگی مبارک باد دیتا ہوں، ہم ملک میں قانون کی بالادستی چاہتے ہیں، وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جو اقدامات کئے وہ سب ریکارڈ پر ہیں، حکومت اُس وقت کامیاب ہوتی ہے جب وہ مضبوط ہو۔انہوں نے کہا ہے کہ جب ہم آئے تو صرف پندرہ دن کی تنخواہیں تھیں، اپوزیشن کو فنڈز نہ دینے کا گلہ ضرور ہو گا لیکن میں نے آپ کے حلقوں کو فنڈز دیئے، بانی پی ٹی آئی کئی بار کہہ چکے کہ پاکستان کیلئے اپنی ذات کو پیچھے رکھتا ہوں۔علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں، ہماری جدوجہد پاکستان اور صوبے کے عوام کیلئے جاری رہے گی، اللہ نے شاید مجھے سرخرو کرنے کیلئے اس جگہ پر کھڑا کیا ہو، وفاداری اورعزت پر خود کو ثابت کرلیں تو دنیا میں اہم مقام حاصل کرلیتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی آج قوم کیلئے قربانی دے رہے ہیں، ہم بانی کے ساتھ ڈٹ کرکھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، بانی پی ٹی آئی ہمارے بچوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
اپوزیشن کا اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ کا اعلان
اپوزیشن لیڈر کے پی ڈاکٹر عباد اللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ تاحال منظور نہیں ہوا، ایک وزیر اعلیٰ کے ہوتے ہوئے دوسرے وزیر اعلیٰ کا انتخاب نہیں ہو سکتا۔ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا ہے کہ گورنر نے علی امین گنڈا پور کو بلایا ہے تاکہ جو ابہام ہے وہ دور ہو جائے، ہمارے دوستوں کو اتنی کیا جلدی ہے، ان کے پاس نمبرز پورے ہیں تو کیوں اس معاملے کو متنازع بنا رہے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے ہم اس غیر قانونی عمل کا حصہ نہیں بنیں گے۔
آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا: سپیکر کے پی اسمبلی
سپیکر کے پی اسمبلی بابر سلیم سواتی نے اپوزیشن لیڈر کے خطاب کے بعد کہا کہ علی امین گنڈا پور نے دو بار استعفیٰ گورنر کو بھیجا اور آج ایوان میں بھی استعفے کا اعلان کیا، چند لوگوں کی خواہش ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں لیکن آئین لوگوں کی خواہشات پر نہیں چل سکتا، آئین کے مطابق چلیں گے۔بابر سلیم سواتی نے اس حوالے سے رولنگ پڑھتے ہوئے کہا کہ نئے قائد ایوان کا طریقہ کار آئین کے مطابق ہوگا جس کے بعد منتخب وزیر اعلیٰ کے نام کا اعلان ہو گا۔قبل ازیں اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی تقریر کے دوران اسمبلی کی گیلری سے شور شرابہ ہونے پر سپیکر بابر سلیم سواتی نے گیلری میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آپ لوگ خاموش نہیں ہوں گے تو میں اجلاس کی کارروائی رکوا کر آپ لوگوں کو باہر نکالنے پر مجبور ہوں گا۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کے سہیل آفریدی سمیت 4 امیدوار میدان میں تھے، جے یو آئی کے مولانا لطف الرحمان، پیپلز پارٹی کے ارباب زرک اور ن لیگ کے سردار شاہ جہان بھی امیدواروں میں شامل تھے۔اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ وزیراعلیٰ کی دوڑ سے باہر ہو گئے تھے، اپوزیشن جماعتوں میں کسی ایک نام پر اتفاق نہیں ہو سکا تھا، پی ٹی آئی اپنے وزیراعلیٰ کو بلا مقابلہ منتخب کرانے کیلئے ن لیگ اور اے این پی سے بھی تعاون مانگا تھا۔
سہیل آفریدی وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا منتخب، احتجاجی سیاست کا چیمپئن ہوں: پہلا خطاب
