اسلام آباد (نیشنل ٹائمز) پاکستان نے بھارت افغانستان مشترکہ اعلامیہ کے نکات پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
دفترخارجہ کے مطابق افغان سفیر کو مشترکہ اعلامیہ میں شامل نکات پر تحفظات پہنچائے گئے۔
دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کو بھارت کا حصہ قرار دینا یواین قراردادوں کی خلاف ورزی ہے اور اعلامیہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کو نظر انداز کرتا ہے، اعلامیہ میں شامل نکات نہایت افسوسناک اور یہ غیر حساس رویہ ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ افغان وزیرخارجہ کا دہشتگردی پاکستان کا داخلی مسئلہ قرار دینے کا دعویٰ مسترد کرتے ہیں اور افغان قائم مقام وزیر خارجہ کے پاکستان سے متعلق بیان کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان نے فتنہ خوارج اور فتنہ الہندوستان کے افغانستان سے کارروائی کے بارہا ثبوت دیے لہٰذا افغان حکومت اپنی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر بری الذمہ نہیں ہو سکتی۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے 4 دہائیوں تک تقریباً 40 لاکھ افغانوں کی میزبانی کی ہے، اب وقت ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افغان اپنے وطن واپس جائیں، پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کو طبی اور تعلیمی ویزا دیتا ہے، پاکستان نے تجارت، معیشت اور روابط کے فروغ کیلئے افغانستان کو سہولتیں فراہم کیں۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گا اور افغان حکومت اپنی سرزمین کو فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان جیسے دہشت گردوں سے پاک کرے۔
خیال رہے کہ افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی بھارت کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے بھارتی ہم منصب سے جے شنکر سے ملاقات کی اور بعدازاں بھارتی میڈیا سے بات کی۔
جموں و کشمیر بھارت کا حصہ قرار دینا اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، پاکستان کا سخت ردعمل
