کراچی (نیشنل ٹائمز) بارش ، تھڈو ڈیم بھرنے اور لٹھ ندی میں طغیانی کے بعد ملیر اور لیاری ندیاں بپھر گئیں، پانی اطراف کی آبادیوں میں داخل ہوگیا۔
تھڈو ڈیم بھرنے کے بعد اسپل وے سے آنے والے پانی نے ندی کی سطح اور بہاؤ میں مزید اضافہ کردیا جس کے بعد تھڈو ڈیم کا سیلابی پانی اسکیم 33 کے رہائشی علاقوں میں داخل ہوگیا، جمالی پل کے قریب ایم 9 بھی سیلابی پانی سےبھر گیا۔ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق سندھ حکومت نے ایم 9 کی بیچ کی دیوار توڑ کر پانی کو راستہ دینے کا فیصلہ کیا۔جام گوٹھ ملیر کےمقام پرشاہراہ بھٹو سیلاب میں بہہ گئی، پانی ملیر ندی کے درمیان تعمیر ہونے والی شاہراہ بھٹو کو کاٹ کر دوسری جانب نکل گیا۔لیاری ندی میں بھی طغیانی آگئی، ایف بی ایریا، شفیق کالونی،گلشن اقبال یوسی 1،گوہر آباد، حسن نعمانی کالونی سہراب گوٹھ، لیاری بکرا پیڑی کےقریب بھی ندی کاپانی گھروں میں داخل ہوگیا، کئی فٹ پانی جمع ہونے سے شہری گھروں میں محصور ہوکر رہ گئےاس کے علاوہ مچھر کالونی، نشربستی، عیسیٰ نگری کے اطراف بھی لیاری ندی کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا۔
سیلابی ریلوں سے متاثرہ علاقو ں میں ریسکیو آپریشن
سیلابی ریلوں سے متاثرہ علاقو ں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے، ترجمان ریسکیو 1122 کے مطابق لاسی پاڑہ سے 15 بچے، ایک بزرگ شہری اور 4 خواتین کو ریسکیو کرلیا گیا جبکہ نشربستی سے 8 اور شہبازگوٹھ میں 9 بچوں سمیت 12افراد محفوظ مقام پر منتقل کردیے گئے۔پاک فوج اور ریسکیو 1122 نے سعدی ٹاؤن کے قریب ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے 10 افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
ایم 9 پرآنے والاپانی تھڈوڈیم کا نہیں، معاون خصوصی وزیراعلی سندھ
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی سلیم بلوچ نے دعویٰ کیا کہ ایم 9 پر آنے والا پانی تھڈوڈیم کا نہیں بلکہ لٹھ ندی کا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کی ندیوں میں کیرتھررینج سے ریلا آرہا ہے، سندھ میں تمام ڈیم بھرنےکے بعد پانی ملیرندی سے سمندر میں جارہاہے۔ان کا کہنا تھا کہ شہری آبادیاں محفوظ ہیں، ندیوں میں جہاں تجاوزات بنائی گئیں وہاں مسئلہ ہے ۔
کراچی: بارش اور تھڈو ڈیم بھرنےکے بعد ملیر اور لیاری ندیاں بپھر گئیں، پانی رہائشی علاقوں میں داخل
