پشاور(نیشنل ٹائمز) ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے دریائے سوات میں 27 جون کو پیش آنے والے سانحے سے متعلق شواہد اور بیان انکوائری کمیٹی کوجمع کروا دیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو انجینئر وقارشاہ نے انکوائری کمیٹی کو سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجےگئے میسیجز جمع کرائے اور فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی انکوائری کمیٹی کےحوالے کردیا۔انکوائری کمیٹی نے محکمہ آبپاشی سے سوال کیا کہ مینگورہ بائی پاس روڈ پر سیاح کیسے ڈوبے؟ اس پرایگزیکٹو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ ‘ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی، ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے‘۔ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 10 بجےکے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا، خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سےسیاح بہہ گئے‘ ۔ؔبعد ازاں انکوائری کمیٹی نے محکمہ آبپاشی سے سوال کیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی کیا اس صورتحال کی وقت پرمتعلقہ محکموں کواطلاع دی گئی؟ ایگزیکٹو انجینئرنے کمیٹی کو جواب دیا کہ‘خوازہ خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج 30 منٹ پرپیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاؤڈ برسٹ ہوا، دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہاؤ میں اچانک اضافہ ہوا’۔ایگزیکٹو انجینئر کے مطابق دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈرموقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔
’مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘، سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع
