سوشل میڈیا کے مختصر سے side effects.

عابد حسین قریشی

سوشل میڈیا کے استعمال پر آپ پہرے تو نہیں بٹھا سکتے۔ اسکا سکوپ اتنا وسیع، جامع اور متنوع بلکہ بے رحم ہے، کہ یہ نہ کسی حکومت کے کنٹرول میں آرہا ہے، نہ ہی کسی ادارے یا ایجنسی کے۔ یہ صرف پاکستان کا مسئلہ نہیں ہے۔ یہ انٹرنیشنل phenomenon ہے۔ جسکے ہاتھ میں یہ سیل فون ہے، وہ اس پر کچھ بھی کر سکتا ہے۔ وہ اپنے سکون کے ساتھ دوسروں کا سکون بھی برباد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ خصوصاً وہ لوگ جو سارا دن بغیر دیکھے، سنے اور سمجھے دھڑا دھڑ پوسٹس، میسجز، ویڈیوز شیئر کرتے رہتے ہیں، انہیں بعض اوقات خود بھی نہیں پتہ ہوتا کہ اس پوسٹ کا اصل یا خفیہ content کیا ہے۔

بعض اوقات ذرا سی مختلف پوسٹ ہاتھ لگتے ہی سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کی دوڑ لگ جاتی ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے، کہ کچھ دیر بعد کسی پوسٹ کی سچائی پر انگلیاں اٹھتی ہیں تو delete کرنی پڑتی ہیں۔ آجکل تو چھوٹے موٹے لڑائی جھگڑے، گلے شکوے بھی سوشل میڈیا پر ہی ہوتے ہیں۔ سوشل میڈیا نے ہمارے باہمی تعلقات، ہمارا سوشل کلچر، ہمارا سکھ چین سب کچھ تہہ و بالا کر دیا ہے۔ وہ لوگ زیادہ lucky ہیں، جو خود کچھ نہیں لکھتے نہ contribute کرتے ہیں، اور پکا پکایا سودا بیچتے ہیں۔ بنیادی طور پر سوشل میڈیا معلوماتی سمندر ہے۔ آپ اگر علم و آگاہی کے متلاشی ہیں تو یہ آپکی علمی تشنگی کو سیراب کر دے گا۔ آپ entertainment کی دنیا کے کھلاڑی ہیں، تو ہر طرح کی تفریح موجود ہے۔ یہ تو منحصر ہے اسکے استعمال پر۔ بہت سی پیار و محبت کی پینگیں اسی سوشل میڈیا کی بدولت چڑھتی ہیں اور بہت سے لوگ گہری واقفیت کے بغیر بھی شادی کے بندھن میں اسی سوشل میڈیا کی بدولت بندھتے ہیں، اور بہت سے شادیاں اسی سوشل میڈیا کی بدولت خراب بھی ہوتی ہیں، اور بہت سے تعلق جھوٹ سے شروع ہوکر دھوکہ دہی پر منتج ہوتے ہیں۔

مگر پلیز ذرا رکئے، ہماری اخلاقی اور سماجی اقدار اس سوشل میڈیا کے بوجھ تلے دم توڑ رہی ہیں۔ ہم اپنی آئندہ نسل کو کونسی اخلاقیات منتقل کرنے جا رہے ہیں۔ میری نسل کے لوگوں نے رشتوں کے تقدس کا لمس محسوس کیا ہے، ہم وہ سب کچھ بڑی تیزی سے کھو رہے ہیں۔ شادی بیاہ کے کارڈز واٹس اپ پر موصول ہونے لگے تو عجب لگا، مگر جب بیماروں کی تیمارداری اور کسی دوست یا عزیز کی موت کا افسوس بھی سوشل میڈیا پر فرض کفایہ سمجھ کر ادا ہونے لگا، تو دل کو دھچکا لگا، وہ جو دوست کسی قریبی کی موت پر گلے لگا کر پرسہ دیتے تھے، وہ سوشل میڈیا پر انا للہ لکھ کر مطمئن ہوجاتے ہیں۔ ہم مستقبل میں اس سوشل میڈیا کے ہاتھوں اپنی اعلٰی ترین روایات کا خاتمہ بڑی سرعت سے ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔ وہ وقت زیادہ دور نہیں جب ایک ہی چاردیواری کے اندر رہتے ہوئے بچے والدین کے ساتھ بذریعہ سوشل میڈیا ہی مخاطب ہوا کریں گے، کہ نوجوانوں اور بزرگوں کے سونے کے اوقات ہی تبدیل ہو چکے ہیں اور ابھی مزید ہوں گے۔ ہم تو باہمی مناقشت، تنازعات، سیاسی اور سماجی الجھنیں، رشتوں کی توڑ پھوڑ، کچھ پرانے حساب کتاب کچھ نئی موشگافیاں ، کچھ دیرینہ درد، کچھ باہمی معاملات کا کچھاو، کچھ کردار کشی، کچھ سکینڈلز، کچھ خیالی اور فرضی کہانیاں، سبھی مصالحے تو ہمیں سوشل میڈیا پر دستیاب ہیں۔ اور وہ بھی بالکل فری۔ ایسے میں تو پھر یا اپنا گریبان چاک یا دامن یزداں چاک والی کیفیت ہی ہو سکتی ہے۔



  تازہ ترین   
سانحہ سوات: خیبر پختونخوا حکومت نے بلآخر ہنگامی صورتحال کیلئے ڈرون حاصل کرلیا
خواجہ آصف نے وفاقی اور پنجاب حکومت میں پیپلزپارٹی کی شمولیت کا اشارہ دیدیا
جوڈیشل کمیشن نے پشاور، بلوچستان، سندھ اور اسلام آبادہائیکورٹ کے مستقل چیف جسٹس کے ناموں کی منظوری دیدی
جنگ بندی کے بعد بڑی پیشرفت، پاکستان اور بھارت کے درمیان قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ
ملک میں 15 سال تک کے بچوں کو پولیو ویکسین دینے کا فیصلہ
وزیراعظم کیجانب سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں7 روپے 41 پیسےکمی کا ریلیف ختم ہوگیا
’مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘، سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع
گلگت بلتستان میں 2 دن سے لاپتا سیاحوں کے معاملےکا ڈراپ سین





  ملتی میڈیا   
بلاول بھٹو زرداری کا خصوصی انٹرویو: “جنگ کا کوئی فائدہ نہیں، مذاکرات کا راستہ اختیار کریں”
پاکستان نیوی کے چیف نے نویں کثیر القومی بحری مشق “امن” میں شریک غیر ملکی جہازوں کا دورہ کیا۔ | آئی ایس پی آر
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خطاب | “بریتھ پاکستان” عالمی ماحولیاتی کانفرنس 07-02-2025
آرمی چیف نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ | آئی ایس پی آر
کشمیر ایک زخم | یومِ یکجہتی کشمیر | 5 فروری 2025 | آئی ایس پی آر