بیجنگ (شِنہوا) چین دوا سازی کی صنعت کی ڈیجیٹل اور ذہین تبدیلی کو تیز کرے گا، جو ملک کی نئی صنعتی ترقی کو فروغ دینے اور مینوفیکچرنگ کے شعبے میں اپنی طاقت بڑھانے کی وسیع تر کوششوں کا حصہ ہے۔
وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت تجارت اور قومی صحت کمیشن سمیت 7 سرکاری اداروں کے جاری کردہ ایک منصوبے کے مطابق 2030 تک چین میں دوا ساز ادارے بڑے پیمانے پر بنیادی ڈیجیٹل۔ذہین تبدیلی کی مکمل کوریج حاصل کر لیں گے۔
اس دستاویز میں مصنوعی ذہانت اور اگلی نسل کی انفارمیشن ٹیکنالوجیز کو دوا سازی کی پیداواری چینز میں ضم کرنے کی ایک حکمت عملی دی گئی ہے۔
اس اقدام کا مقصد کاروباری مسابقت کو بڑھانا، ادویات کے معیار اور حفاظت کو بہتر بنانا، سپلائی چین کی لچک مستحکم کرنا اور نئی معیاری پیداواری قوتوں کو فروغ دینا ہے۔
منصوبے میں 2 مراحل پر مشتمل لائحہ عمل کا ایک خاکہ بھی پیش کیا گیا ہےجس میں ہر مرحلے کے لئے تعداد اور معیار کے اعتبار سے اہداف درج ہیں۔
2027 تک صنعت کی ڈیجیٹل۔ذہین تبدیلی میں نمایاں پیشرفت ہونی چاہیے، ان میں اہم ٹیکنالوجیز میں کامیابیاں اور اعلیٰ کارکردگی کی حامل مصنوعات اور پیداواری سہولیات کی ایک خاص تعداد میں پیشرفت شامل ہے۔
منصوبے کے تحت 2030 تک دوا سازی صنعت کی ڈیجیٹل۔ذہین تبدیلی کے لیے ایک پختہ ایکو سسٹم متوقع ہے جس میں کٹنگ۔ایج ٹیکنالوجیز کا نمایاں طور پر بہتر انضمام اور صنعتی چین میں ایک مضبوط ڈیٹا نظام شامل ہوگا۔
چين نے بڑے دوا ساز اداروں میں ڈیجیٹل تبدیلی تیز کردی
