مشرکین و منکرین مکہ کا دعوت حق سے انکار، قرآن کی نظر میں۔ ( پہلا حصہ)

عابد حسین قریشی

قرآن کریم میں جب مشرکین و کفار کو دعوت توحید دی جا رہی تھی اور آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم پر متواتر وحی کا نزول ہو رہا تھا، تو کفار مکہ کی ہٹ دھرمی کا بھی ساتھ ذکر چل رہا تھا۔ کفار و مشرکین عرب اللہ تعالٰی کی ذات پر تو یقین رکھتے تھے، کہ دنیا کا نظام چلانے اور سنبھالنے کے لئے کوئی ہستی ضرور موجود ہے۔ اگرچہ ساتھ انکی بت پرستی بھی جاری تھی، مگر دو باتوں پر انہیں شدید اختلاف تھا۔ ایک رسالت مصطفٰی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور دوسرا آخرت کے تصور قرآنی پر۔ نبی کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم پر تو انکے اعتراضات میں اولین یہ تھا کہ یہ کیسے ممکن ہے، کہ اللہ کا نبی عام آدمیوں کی طرح کھاتا پیتا ہو، اور بازاروں میں گھومتا ہو، اور دوسرا اعتراض یہ تھا، کہ اگر اللہ تعالٰی نے مکہ میں یا سرزمین عرب میں کسی کو نبوت عطا کرنا ہی تھی تو عرب میں تو ایک سے بڑھ کر ایک امیر کبیر سردار موجود تھے، یہ قرعہ فال در یتیم محمد مصطفٰی صل للہ علیہ وآلہ وسلم پر ہی کیوں۔ اللہ تعالٰی نے قرآن پاک میں جگہ جگہ اس بات کی وضاحت فرمائی کہ ان سے پہلے پیغمبر اور نبی بھی عام انسانوں کی طرح کھاتے پیتے تھے اور بازاروں اور گلیوں میں گھومتے تھے، اس میں کوئی نرالی بات نہ تھی۔ پھر اس پر بھی زور دیکر فرمایا کہ اللہ نے جس نبی کا انتخاب کیا ہے، وہ ان لوگوں میں ہی تو چالیس برس تک رہا ہے۔ کیا انہوں نے اعلان نبوت سے پہلے کوئی معجزہ یا انہونا کام کیا، کبھی اس بات کا اظہار بھی کیا، کہ عنقریب ان پر نبوت نازل ہونے والی ہے، یا کبھی کسی اشارے کنائے میں اسکا کبھی ذکر بھی کیا۔ مکہ کی گلیوں میں عام لوگوں کی طرح چلے پھرے۔ بکریاں چراتے رہے، تجارت بھی کی۔لوگوں سے راہ و رسم بھی رہی۔ مگر اسطرح کی کبھی کوئی بات یا اشارہ نہ دیا کہ ان پر عنقریب نبوت نازل ہونے والی ہے۔ حالانکہ بطور مسلمان ہمارا یہ پختہ عقیدہ ہے، کہ محمد عربی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آخری نبوت تو آغاز دنیا سے بھی پہلے سے طے شدہ تھی۔ مگر اللہ تعالٰی کی ایک اپنی حکمت تھی کہ اس نبوت کا اظہار اور اعلان کب کروانا ہے۔ سورہ القصص میں اللہ تعالٰی اپنے حبیب مکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مخاطب کرتے ہوئے فرما رہے ہیں،” ان لوگوں سے کہہ دو، کہ میرا رب خوب جانتا ہے، کہ ہدایت لیکر کون آیا ہے، اور کھلی گمراہی میں کون مبتلا ہے، تم اس بات کے ہرگز امیدوار نہ تھے کہ تم پر کتاب نازل کی جائے گی۔” حیات مبارکہ کے وہ چالیس سالوں کا ایک ایک لمحہ لوگوں کے سامنے تھا۔ کردار کی پختگی، معاملات کی شفافیت، قول و قرار میں سچائی اور لین دین میں امانت و دیانت تو آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم کو اعلان نبوت سے پہلے ہی صادق اور امین کی سند دلوا چکے تھے۔ اہل مکہ نے ان چالیس سالوں میں نہ تو محمد مصطفٰی کی شخصیت میں کوئی جھول دیکھا، نہ ریا کاری اور شعبدہ بازی۔ ایک بالکل سیدھی سادی صاف ستھری زندگی، جسکا ہر پل گناہ و عصیاں سے پاک، جسکی ہر ادا کفر و الحاد سے مبرا، جسکی ہر رمق اعلٰی انسانی اوصاف سے لبریز، جسکا ہر پہلو درخشاں، جسکا ہر گوشہ سچائی اور ایمانداری سے روشن۔ اگر محمد عربی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کہیں باہر سے آکر نبوت کا اعلان فرماتے تو کفار مکہ کے اعتراضات کی سمجھ آتی، مگر اللہ کریم نے یہ تاج نبوت تو اس محمد عربی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر پر سجایا جو انہی لوگوں میں سے تھے۔ عرب کے ایک نامور قبیلہ سے تھے۔ انکے سارے رشتہ دار بھی وہیں موجود تھے، کچھ بھی تو اجنبی یا اچھوتا نہ تھا۔ دلچسپ بات تو یہ ہے، کہ نہ آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات کسی سے مخفی تھی، نہ آپ کی سیرت ، بلکہ آپکی صداقت و راستبازی کے تو سبھی دوست دشمن مداح تھے۔ آپکی پوری جوانی کا ہر ایک لمحہ تو عفت و پاکدامنی کے ساتھ انہی لوگوں کی نظروں کے سامنے گزرا تھا۔ مگر انکار کرنے والے بھی تو آقا کریم کے خانوادہ قریش میں سے ہی تھے۔ یہ ابوجہل، ابو لہب ، ولید, عتبہ وغیرہ قریشان مکہ کے سرداروں میں سے ہی تو تھے۔ جوں جوں قرآن کریم کا نزول ہو رہا تھا، ان کفار مکہ کی ہٹ دھرمی اور مخالفت میں شدت آتی جارہی تھی۔ ان عقل کے اندھوں کو یہ بات سمجھ ہی نہیں آرہی تھی کہ سرزمین عرب میں ایک انقلاب آچکا ہے اور اس انقلاب کا سرخیل محمد عربی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں، اور اس انقلاب نے لوگوں کے دل پلٹ دیئے ہیں۔ جو انقلاب عام لوگوں کے دلوں پر دستک دیتا ہو، وہ کبھی جبر و انا کے بند باندھنے سے نہیں رکتا۔ ابتدا میں چونکہ زیادہ تر معاشرہ کے پسے ہوئے اور مظلوم لوگ دائرہ اسلام میں آرہے تھے سوائے چند ایک کو چھوڑ کر، تو کفار مکہ کے غیض و غضب میں اضافہ کی شدت بھی دیدنی تھی کہ وہ لوگ جو غلام تھے یا معاشرتی اور معاشی طور پر مغلوب وہ اس نئے دین کی طرف راغب ہو رہے تھے۔ اسلئے اللہ تعالٰی اپنے نبی مکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متواتر ڈھارس بندھا رہے تھے، کہ آپ کا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے، وہ بھی آیات قرآنی کو کھول کھول کر، واضح کرکے مگر منکرین حق کی ضد بڑھتی ہی جارہی تھی۔ یہ منکرین حق، قرآن کی واضح ہدایات و احکامات کو محض اپنے پاگل پن اور تعصب میں نظر انداز کر رہے تھے، حالانکہ قرآن پاک میں چند اشارے اور پیشن گوئیاں اسلام کے غلبہ اور کفر کی پسپائی کی اتنی واضح اور اظہر من الشمس تھیں، کہ انکو فتح مکہ سے پہلے ہی اسلام لے آنا چاہیئے تھا۔ اللہ تعالٰی تو بہت پہلے میدان بدر میں ان کافروں کی شکست کی پیشن گوئی کر رہے تھے، قرآن تو ببانگ دہل یہ اعلان بھی فرما رہا تھا، کہ یہ اللہ کا نور ہے، اس نے پیھلنا ہی پیھلنا ہے، یہ بجھے گا یا مٹے گا نہیں۔ اللہ تعالٰی تو ہجرت نبوی کا ذکر بھی سورہ بنی اسرائیل میں ہجرت سے پہلے فرما رہے تھے، وہ تو ایک معروف ہٹ دھرم سردار مکہ کی ناک پر داغ لگانے کی بات بھی بر محل کر رہے تھے۔ قرآن کریم تو ابو لہب اور اسکی بیوی کے انجام کی خبر بھی برسوں پہلے دے رہا تھا۔ کیا ان میں سے کچھ بھی غلط ہوا، یا کوئی ایسی بات جسکی تردید کرنی پڑی ہو۔ کیا آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم کی پوری حیات مبارکہ میں کوئی ایسا لمحہ، کوئی ایسی بات جو سچائی سے خالی ہو، کوئی ایسا دعوٰی نبوت جس سے پیچھے ہٹنا پڑا ہو، کوئی ایسا راز حیات جو نبی کے منہ سے نکلا ہو اور پورا نہ ہوا ہو۔ کبھی کوئی بات کرکے پلٹی کھائی ہو۔ کوئی تو جھول یا ایسی قابل گرفت بات یہ کفار و مشرکین مکہ دیکھتے تو انکار نبوت کرتے۔ محض یہ کہہ دینا کہ یہ بار نبوت ایک عام آدمی پر کیوں اترا یا یہ عام انسانوں کی طرح کیوں چلتا پھرتا ہے، اور ہر لمحہ کسی بڑے معجزے کی توقع کرنا، یہ سب ان کفار کے خبث باطن، سیاہ کاریوں، تعصبات، کفر و الحاد میں پختگی کے مظہر ہی تو تھے۔ مگر اللہ تعالٰی تو قرآن کریم میں یہ بھی ارشاد فرما رہے تھے، کہ میں جسکو چاہتا ہوں، ہدایت عطا کر دیتا ہوں اور جسکو چاہتا ہوں گمراہی میں بھٹکنے کے لئے چھوڑ دیتا ہوں۔ (جاری ہے۔ )



  تازہ ترین   
پاکستان نے بھارت کو پہلگام واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات میں شامل ہونے کی پیشکش کردی
پہلگام واقعہ: سعودی وزیر خارجہ کا پاکستانی ہم منصب سے رابطہ، ڈار کا جارحیت پر پاکستان کے سخت جواب کے عزم کا اعادہ
اہل غزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے کراچی سے پشاور تک شٹر ڈاؤن ہڑتال، کاروباری مراکز بند، سڑکوں سے ٹریفک غائب
بھارت کی جانب سے اٹاری بارڈر بند، پاکستان آنے والے شہری سرحد پر پھنس گئے
پاکستان اور بھارت تناؤ کا حل خود نکال لیں گے: ٹرمپ کا بڑھتی کشیدگی پر ردعمل
عالمی غیر یقینی صورتحال میں علاقائی تجارت کو فروغ دیا جانا چاہیے: وزیر خزانہ
9 ماہ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 143 ارب روپے کا نقصان کیا
پہلگام فالس فلیگ واقعے پر درج ایف آئی آر نے مودی حکومت کا جھوٹ بے نقاب کردیا





  ملتی میڈیا   
پاکستان نیوی کے چیف نے نویں کثیر القومی بحری مشق “امن” میں شریک غیر ملکی جہازوں کا دورہ کیا۔ | آئی ایس پی آر
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خطاب | “بریتھ پاکستان” عالمی ماحولیاتی کانفرنس 07-02-2025
آرمی چیف نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ | آئی ایس پی آر
کشمیر ایک زخم | یومِ یکجہتی کشمیر | 5 فروری 2025 | آئی ایس پی آر
آخری لمحات شہید اسمائیل ہنیہ