غریب اور مسکین کو ہنر بھی سکھائیں، مگر کھانا کھلانا تو بند نہ کریں

عابد حسین قریشی

آجکل سوشل میڈیا پر ایک مہم چلی ہوئی ہے کہ پاکستان میں لوگ غریبوں، مسکینوں اور حاجت مندوں کے لئے لنگر چلا کر، مفت کھانا تقسیم کرکے ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، جو شاید معاشرہ پر بوجھ ہیں یا کوئی ہنر نہیں سیکھنا چاہتے کہ خود کما سکیں۔ ہمارے خیال میں کوئی بھی ہنر سیکھ کر محنت سے روزی کمانا نہ صرف بہترین کام ہے بلکہ لائق تحسین بھی ہے۔ مگر جب کسی معاشرہ میں معاشی افراط و تفریط اور اونچ نیچ بڑھ جائے، ذرائع پیدوار اور روزگار محدود ہو جائیں، چلتی معشیت کا پہیہ رک جائے، لوگ اپنی ذاتی اور بچوں کی چھوٹی چھوٹی ضروریات پوری کرنے سے عاجز آجائیں اور بھوک و افلاس سے پریشان ہو کر خود کشیاں کرنے لگ جائیں، تو معاشرہ کے صاحب حثیت لوگوں کو سوچنا پڑے گا کہ ان بھوک سے بلبلاتے لوگوں کو پہلے ہنر سکھائیں یا انکو زندہ رکھنے کے لئے کھانا کھلائیں۔ قرآن کریم اللہ تعالٰی کی آخری الہامی کتاب ہے جو تقریباً ساڑھے چودہ سو سال پہلے اللہ کے آخری نبی اور رسول محمد عربی صل اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی۔ اللہ تعالٰی سے زیادہ انسانوں کے بارے میں باخبر اور انکا ہمدرد کون ہو سکتا ہے۔ وہ علیم و خبیر ہستی تو جانتا تھا کہ ہر زمانے اور ہر دور میں امیروں کے ساتھ غریب اور ضرورت مند بھی موجود ہوں گے۔ قرآن کریم میں متعدد مرتبہ صریح اور واضح آیات نازل ہوئیں کہ غریب، مسکین، یتیم اور بھوکے کو کھانا کھلاو اور اس کھانا کھلانے کے صلہ میں کبھی جنت کی بشارت دی تو کبھی دوزخ کی آگ سے رہائی کی۔ کبھی کسی دشوار گزار گھاٹی کو عبور کرایا اور کبھی ان گنت صلہ و اجر کی خوشخبری سنائی۔ 29 ویں پارہ کی سورہ المعارج میں اللہ تعالٰی فرماتے ہیں، کہ انسان تھڑ دلا پیدا کیا گیا ہے، جب اس پر مصیبت آتی ہے تو گبھرا اٹھتا ہے اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے، تو بخل کرنے لگتا ہے۔ مگر وہ لوگ اس عیب سے بچے ہوئے ہیں، جو نماز پڑھنے والے ہیں، جو اپنی نماز کی ہمیشہ پابندی کرتے ہیں، جن کے مالوں میں سائل اور محروم کا ایک حق مقرر ہے۔ اس سے بالکل پچھلی سورہ مبارکہ الحاقہ میں یہی مضمون ایک الگ انداز سے بیان ہوا ہے۔کہ روز قیامت جسکا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ کہے گا، کاش میرا نامہ اعمال مجھے دیا ہی نہ گیا ہوتا، اور یہ کہ آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا،اور میرا سارا اقتدار آج ختم ہوگیا۔ حکم ہوگا، کہ اسے پکڑو اور اسکی گردن میں طوق ڈال دو اور پھر اسے جہنم میں جھونک دو، پھر اسکو ستر گزلمبی زنجیر میں جکڑ دو، کیونکہ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا، اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا۔سورہ مدثر میں تو اللہ تعالٰی جنت اور دوزخ والوں کے درمیان ایک مکالمہ بھی کراتے ہیں۔ اہل جنت دوزخ والوں سے پو چھتے ہیں کہ تمہیں دوزخ میں کیا چیز لے گئی تو وہ جواب میں کہتے ہیں، کہ ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے۔ سورہ الدھر میں فرمایا کہ “”جو لوگ صرف اللہ کی محبت میں مسکین، یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں، جو نہ اسکا کوئی بدلہ چاہتے ہیں، نہ شکریہ، اللہ تعالٰی انہیں اس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں تازگی اور سرور بخشے گا۔” سورہ البلد میں یوں فرمایا، “کہ تم کیا جانو وہ دشوار گزار گھاٹی کیا ہے، کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا، یا فاقے کے دن کسی قریبی یتیم یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا۔سورہ الفجر میں یوں فرمایا کہ ” جب اللہ تعالٰی انسان کو یوں آزماتا ہے کہ اس پر روزی تنگ کر دیتا ہے، تو وہ کہنے لگتا ہے ، کہ میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا۔ ایسا نہیں ہے بلکہ اسکی وجہ یہ یے کہ تم یتیم کی عزت نہیں کرتے اور نہ ہی مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتے ہو۔ اور سورہ الماعون میں یہ ارشاد ہوا، کہ تم نے دیکھا اس شخص کو جو یتیم کو دھکے دیتا ہے، اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب بھی نہیں دیتا۔” یہ سب احکامات الٰہی قرآن کریم میں جگہ جگہ موجود ہیں۔ اللہ کریم تو جانتے تھے کہ ہر دور کے غریب اور مسکین کو کھانے کی ضرورت ہوگی اور یہ کام اس دور کے اہل ثروت ہی کر سکیں گے۔ اللہ تعالٰی کو یہ کھانا کھلانے والا عمل اس قدر پسند ہے کہ اسکا اجر دوزخ سے رہائی اور جنت کی بشارت ہے۔ آقا کریم صل للہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک حدیث مبارکہ کا مفہوم اس طرح ہے، کہ سلام کو عام کرو، نماز اس وقت ادا کرو جب لوگ میٹھی نیند سو رہے ہوں، اور غریب اور مسکین کو کھانا کھلاو ، سلامتی سے جنت میں داخل ہو جاو گے۔ نبی مکرم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک اور ارشاد مبارک یہ بھی ہے، کہ بہترین صدقہ بھوکے کو کھانا کھلانا ہے۔ غریبوں اور مسکینوں کو ضرور ہنر سکھائیں، روزگار کے مواقع پیدا کریں، مگر صرف کھانا کھلا کر اتنے سستے میں ملتی جنت کو تو نہ ٹھکرائیں۔ اگر ہم وسیع پیمانے پر لنگر یا کھانے کا انتظام نہیں کر سکتے، تو صرف کسی ایک بھوکے یا غرض مند کو ہی روزانہ کھانا کھلا دیں۔ گھروں میں کام کرنے والے ملازموں کو بھی گرم اور تازہ روٹی سالن ہی دے دیں۔ گھر کے باہر گلی میں بیٹھے چوکیدار یا گارڈ کو ہی کھانا کھلا دیں، یا کسی بھوکے اور مسکین کو ڈھونڈ کر کھانا ہی کھلا دیں۔ آجکل بعض لوگ بازاروں میں سڑکوں پر سوال ہی کھانا کھلانے کا کرتے ہیں، کسی قریبی ہوٹل پر یا ڈھابے پر کچھ پیسے دیکر انہیں پیٹ بھر کر کھانا ہی کھلا دیں۔ ہر مانگنے والے کو مشکوک نہ سمجھیں۔ رمضان المبارک میں کسی غریب، بھوکے، حاجت مند، بیوہ اور یتیم کے گھر چند دنوں کا راشن ہی بجھوا دیں، اور پھر کبھی نہ ختم ہونے والی اللہ کی رحمتیں اور برکتیں گنتے جائیں۔جس بستی میں لوگ غریبوں اور مسکینوں کو کھانا کھلاتے ہوں، اللہ کریم تو وہاں سے عذاب بھی ٹال دیتے ہیں۔ اسکی رحمتوں اور برکتوں کا تو شمار ہی کیا۔



  تازہ ترین   
تاجر برادی کا فلسطینیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ اور 26 اپریل کو ملک بھر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
ملک کےکرنٹ اکاؤنٹ کے سر پلس میں تاریخ میں پہلی بار ایک ارب ڈالر سے زائدکا اضافہ ہوگیا
اڈیالہ جیل میں ملاقات کیلئے آئے پی ٹی آئی رہنماؤں اور عمران خان کی 3 بہنوں کو گرفتار کرلیا گیا
روس نے افغان طالبان کو دہشتگرد تنظیموں کی فہرست سے نکال دیا
مالی سال 26-2025کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کرنے کا فیصلہ
بلوچستان کا خونی ٹریک 2 ہزار جانیں نگل چکا، اسے ہائی وے بنانے جارہے ہیں: وزیراعظم
شہدا کا احترام ہر پاکستانی کیلئے مقدس،آج کا امن و آزادی ان شہدا کی قربانیوں کی مرہون منت ہے: آرمی چیف
9 مئی ضمانت منسوخی کیس: 4 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنےکےفیصلے میں ملزمان کےحقوق کا تحفظ کیا جائےگا، چیف جسٹس





  ملتی میڈیا   
پاکستان نیوی کے چیف نے نویں کثیر القومی بحری مشق “امن” میں شریک غیر ملکی جہازوں کا دورہ کیا۔ | آئی ایس پی آر
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا خطاب | “بریتھ پاکستان” عالمی ماحولیاتی کانفرنس 07-02-2025
آرمی چیف نے مظفرآباد کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے شہداء کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ | آئی ایس پی آر
کشمیر ایک زخم | یومِ یکجہتی کشمیر | 5 فروری 2025 | آئی ایس پی آر
آخری لمحات شہید اسمائیل ہنیہ