ارمچی (شِنہوا) چین کے شمال مغربی سنکیانگ ویغور خود مختار علاقے کے ایک دور افتادہ گاؤں میں ڈیزائنرز، درزی، لائیو اسٹریمرز اور مارکیٹرز پر مشتمل دیہی خواتین کا ایک متحرک گروپ روایتی ایٹلس ریشم کی مصنوعات کو وسیع تر صارفین تک پہنچانے کے لیے مل کر کام کر رہا ہے۔
اس متحرک ٹیم کی قیادت ازگل دولت کر رہی ہیں۔35 سالہ کاروباری خاتون نے اعتماد کے ساتھ اپنی مصنوعات کو خریداروں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے روایتی نسلی ایٹلس ریشم کو جدید عناصر کے ساتھ ملا کر بنائے گئے کپڑے بے حد مقبول ہیں ۔
صرف ایک دہائی قبل ازگل دولت کی زندگی بالکل مختلف تھی، وہ ملک کے سب سے بڑے صحرا تکلامکان کے جنوبی کنارے پر واقع ہوطان پریفیکچر کے لوپ ٹاؤن شپ سے تعلق رکھتی ہیں، وہ شرمیلی اور تنہائی پسند تھیں۔
دور دراز اور الگ تھلگ مقام کی وجہ سے ان کی برادری روایتی طور پر زیادہ قدامت پسند نظریات کی حامل تھی۔
ازگل دولت نے کہا کہ اس وقت یہ عجیب لگتا تھا کہ خواتین باہر نکل کر کام کریں یا اپنا کاروبار شروع کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ کبھی یہ تصور بھی نہیں کر سکتی تھیں کہ وہ ایک دہائی قبل ایک کمپنی قائم کریں گی اور اپنا لباس کا برانڈ بنائیں گی۔
2014 میں اہم موڑ اس وقت آیا جب ازگل دولت نے علاقائی صدرمقام ارمچی میں فیشن ڈیزائن کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے کئی مہینے گزارے ۔اس تربیت نےنہ صرف ان کی سوچ کو وسعت دی بلکہ ان کے کاروباری جذبے کو بھی فروغ دیا۔
انہوں نے ایٹلس ریشم میں زبردست کاروباری امکانات کا جائزہ لیا جو اپنے جاندار اور رنگین پیٹرن کے لیے جانا جاتا ہے، ایٹلس ریشم کے ارد گرد جوان ہونے کے ناطےانہوں نے اس کی ثقافتی اہمیت کو سمجھا اور اس ورثے کو ایک کامیاب کاروبار میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا۔
تاہم انہیں احساس ہوا کہ روایتی ایٹلس ریشم کے لباس اکثر نوجوان نسل کے لیے پرانی طرز کے سمجھے جاتے ہیں اور سیاح اکثر یہ سوچتے ہوئے انہیں خریدنے میں ہچکچاتے ہیں کہ مضبوط نسلی طرز ان کے روزمرہ کے لباس میں غالب نہ آجائے ۔
انہوں نے وضاحت کی کہ مجھے روایتی عناصر کو جدید فیشن کے ساتھ ملا نے کی ضرورت تھی تومیں نے اپنے ڈیزائن کو بہتر بنانا شروع کیا۔ایٹلس ریشم کی وراثت کو مقبول معاصر رجحانات کے ساتھ ملا کر اسٹائلش چینی لباس چھیپاؤ(ایک کلاسک تنگ فٹنگ لباس) کپڑے، شادی کے لباس اور بچوں کے کپڑے بنائے، ان کے نئے ڈیزائن فوراً مقبول ہو گئے۔
سنکیانگ کی خاتون کا دیہی درزی سے کاروباری خاتون بننے تک کا سفر
