راولپنڈی (نیشنل ٹائمز)رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تنظیموں کی ملک گیر نمائندہ فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان نے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ سے قبل حکومت ملک میں ائیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ 1کروڑ افراد کے مسائل و مشکلا ت کو مدنظر رکھے ،رئیل اسٹیٹ کے تمام ٹیکس 3 سال پرانے ٹیکسوں پر لائے جائیں 7-E کے احمقانہ قانون کو ختم کیا جائے رئیل اسٹیٹ ایجنٹ کے 2 فیصد کمیشن کو مکمل تحفظ دیا جائے اور ریئلٹر کونسل کا قیام عمل میں لا کر رئیل اسٹیٹ کے تمام کاروبار کو اصول قانون اور ضابطے کے تحت جدید طریقے پہ چلایا جائے رئیل اسٹیٹ سے متعلق پالیسی وضع کرنے سے قبل فیڈریشن کے نمائندوں سے مشاورت کی جائے ان خیالات کا اظہار فیڈریشن کے مرکزی چیئرمین مسرت اعجاز خان نے فیڈریشن کے اجلاس سے خطاب میں کیا اجلاس میں وائس چیئرمین نجیب گل عباسی،نائب صدر رانا محمد اکرم، ایگزیکٹو ممبرملک حبیب اورآل لاہور رئیلٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدرمیاں نعیم کے علاوہ ملک بھر سے صوبائی و ضلعی عہدیداروں نے شرکت کی مسرت اعجاز خان نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ انڈسٹری وہ واحد انڈسٹری ہے جس سے بلاک، ماربل، شیشہ، سیمنٹ، پینٹ،آئرن ورکشاپس، ایلومینیم اور بجلی کی تاریں بنانے والی فیکٹریوں سمیت 40سے زائد چھوٹی بڑی انڈسٹریوں کا کاروبار اور روزگاربراہ راست رئیل اسٹیٹ سے وابستہ ہے جب تک حکومت 22% شرح سود کو کم نہیں کرے گی اور رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کے لئے آسانیاں پیدا نہیں کرے گی ملک میں باہر سے انویسٹمنٹ نہیں آئے گی انہوں نے کہا کہ دبئی جیسا ملک جو ریگستانی علاقہ ہے اپنی رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کی وجہ سے چل رہا ہے بڑی بڑی اور خوبصورت ڈیزائن کی عمارتیں دبئی کی مضبوط معیشت کا اثاثہ ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت رئیل اسٹیٹ انڈسٹری کی طرف توجہ نہ دے کر پورے ملک میں غربت کو فروغ دے رہی ہے 22فیصدشرح سود کی وجہ سے لوگوں نے پیسہ بینکوں میں رکھ دیا ہے اور سود کھا رہے ہیں جب تک رئیل اسٹیٹ انڈسٹری ٹھیک سے نہیں چلے گئی باہر سے انویسٹمنٹ بھی نہیں آئے گئی اور ملک بھی آگئے نہیں بڑھ سکتا ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک کی معیشت زبوں حالی کا شکار ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک پر قرضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے انڈسٹری تباہی کا شکار ہے کسان بدحال ہو چکا ہے ایکسپورٹ زبوں حالی کی آخری حدوں پر ہے امپورٹ میں ہر بڑھتے دن کے ساتھ اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے غرض کوئی شعبہ زندگی ایسا نہیں ہے جو ملک کی معیشت کو سنبھالنے میں حکومت کی مدد کر سکے انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کی معیشت میں رئیل اسٹیٹ کا بنیادی کردار ہوتا ہے رئیل اسٹیٹ چلتی ہے تو بلڈر کا کاروبار چلتا ہے بلڈر کا کاروبار چلتا ہے تو 42 انڈسٹریز اور 25 پیشے اس سے چلتے ہیں اور جب یہ سب چلتا ہے تو ڈویلپر کا کام دن رات شروع ہوتا ہے غرض رئیل اسٹیٹ کا کاروبار چلنے سے ملک کی معیشت کا منجمد پہیہ آگے بڑھتا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا میں تمام ترقی یافتہ اقوام اپنے ملک کی پالیسیاں رئیل اسٹیٹ کے حالات کے مطابق بناتی ہیں اور رئیل اسٹیٹ کے کاروبار کو تمام تر سہولتیں دے کر پوری دنیا کا سرمایہ اپنے ملک کی طرف لانے والوں کو طرح طرح کی مراعات دیتی ہیں ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ہم جو لوگ بھی رئیل اسٹیٹ میں اپنا پیسہ انویسٹ کر کے ملک کی معیشت کو چلانے کی کوشش کرتے ہیں ان کے لئے سوائے مسائل کھڑے کرنے کے پریشانیاں کھڑے کرنے کے اور کچھ بھی نہیں انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے دروازے پر ہاتھوں سے نہیں سر سے ٹکریں مار مار کر ایک ارب ڈالر ملک کی معیشت میں لینے کے لئے بھاگ دوڑ کرتے ہیں اور اس کے علاوہ ہمارا کوئی ٹارگٹ نہیں لیکن پچھلے دو سال میں ملک سے تقریبا 25 ارب ڈالر صرف دبئی شفٹ ہوا اور دبئی میں تیسرا بڑا انویسٹر پاکستانی ہے ان ظالمانہ ٹیکسوں اور قوانین کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ کے کم و بیش کئی ہزار دفاتر بند ہو چکے ہیں اور رئیل اسٹیٹ میں کام کرنے والے وہ لوگ جو خود سیلف ایمپلائی تھے وہ بے روزگار ہو چکے ہیں جن دفاتر میں روزانہ 100 سے زیادہ ٹرانسفر اور رجسٹری کے کام ہوتے تھے اب وہاں پر 8/10 سے زیادہ ٹرانسفر اور رجسٹری ہوتی نظر نہیں آتی اگر حکومت ملک کی معیشت ملک کے لوگوں کی مدد سے چلانا چاہتی ہے تو ملک کے لوگوں رئیل اسٹیٹ ایجنٹ اور بزنس مین کمیونٹی کو ایک فرینڈلی ماحول دینا پڑے گا یہاں تو حکومت کچھ اس قسم کے ٹیکس اور قوانین لگا رہی ہے جیسے ان کی خواہش ہے اس ملک سے رئیل اسٹیٹ اور تاجر جتنا جلد ممکن ہو ملک چھوڑ کر بھاگ جائے انہوں نے واضح کیاکہ اگر ملک کی معیشت کو بہترین طریقے سے چلانا ہے آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنا ہے ملک میں کشکول کو توڑنا ہے تو رئیل اسٹیٹ سے وابستہ تمام لوگوں کو اعتماد میں لیا جائے اور ان کی مشاورت سے وہ قوانین رئیل اسٹیٹ کے بنائے جائیں جس سے ایک طرف تو کاروبار چلے اور دوسری طرف ملک کی ڈوبتی ہوئی معیشت کامیابی کی طرف بڑھے انہوں نے حکومت اور مقتدر حلقوں سے اپیل کی کہ خدارا ان ظالمانہ ٹیکسوں اورظالمانہ قوانین کو رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے ہٹائیں اور بزنس فرینڈلی پالیسیاں کو متعارف کرائیں اگر یہ حکومت تمام رئیل اسٹیٹ کے ٹیکسوں کو 3 سال پرانے ٹیکسوں پر لے جائے تو رئیل اسٹیٹ سے ریونیو میں کم از کم 10 گنا اضافہ ہو سکتا ہے ملک میں باہر سے ریونیو 5 گنا زیادہ بڑھ سکتا ہے کم از کم ملک کے ایک کروڑ لوگ جو ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ رئیل اسٹیٹ کے کام سے وابستہ ہیں ان سب کے گھروں میں خوشحالی آ سکتی ہے اور1 کروڑ لوگوں کے گھروں میں خوشحالی آنے کا مطلب پورا ملک خوشحال ہو گا۔
تازہ ترین
آرمی چیف کا دہشتگردوں کے نیٹ ورک اور قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے عناصر کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ